ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / سرحد پر سخت حفاظتی اقدامات: کسانوں کو روکنے کے لیے کیلیں، کنکریٹ کی دیواریں اور تین تہوں کی رکاوٹیں تیار

سرحد پر سخت حفاظتی اقدامات: کسانوں کو روکنے کے لیے کیلیں، کنکریٹ کی دیواریں اور تین تہوں کی رکاوٹیں تیار

Sun, 08 Dec 2024 16:56:25  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی، 8/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کسان آج، اتوار کے روز، شمبھو بارڈر سے دہلی کی جانب دوبارہ مارچ کریں گے۔ کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھر نے کہا کہ ان کے احتجاج کو 300 دن مکمل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کل انہوں نے ان کسانوں سے ملاقات کی جو زخمی ہوئے تھے، جن میں سے ایک کی سماعت متاثر ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمعہ، 6 دسمبر کو شمبھو بارڈر پر ہریانہ پولیس کے ساتھ جھڑپ میں 16 کسان زخمی ہوئے، اور اگر معمولی زخمیوں کو بھی شامل کیا جائے تو یہ تعداد تقریباً 25 تک پہنچ سکتی ہے۔

امبالا، ہریانہ اور دہلی-ہریانہ کے شمبھو بارڈر پر حفاظتی انتظامات سخت کیے گئے ہیں۔ یہاں کسان اپنے مختلف مطالبات کو لے کر احتجاج کر رہے ہیں۔ کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھیر کے مطابق آج  دوپہر 12 بجے 101 کسانوں کا ایک گروپ دہلی کی طرف مارچ کرے گا۔واضح رہے کہ  کسانوں کے دہلی مارچ کے اعلان کے بعد ایک بار پھر سرحدوں پر چوکسی بڑھا کر کسانوں کو روکنے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔

اس تیاری کی ویڈیوز ایکس پر منظر عام پر آئی ہیں۔ جس میں کچھ کاریگر ویلڈنگ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کسانوں کو روکنے کے لیے نیل پیٹرن بیریئرز اور بریکرز لگائے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی سال کے آغاز میں جب کسانوں نے دہلی کی طرف مارچ کیا تھا تو انہیں روکنے کے لیے اسی طرح کی تیاریاں کی گئی تھیں۔

پنجاب کے کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھر نے ہفتہ کو کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے ان کے مطالبات پر بات کرنے کے لیے کوئی پیغام نہیں ملا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 101 کسانوں کا ایک گروپ  دوبارہ پرامن طریقے سے دہلی کی طرف مارچ کرے گا۔ جمعہ کو احتجاجی کسانوں نے دہلی کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تھی، لیکن سیکورٹی فورسز نے انہیں ہریانہ-پنجاب سرحد پر روکنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس دوران 16 کسان زخمی ہوئے جن میں سے ایک کسان کی قوت سماعت متاثر ہوئی۔پنڈھر نے کہا کہ چار شدید زخمی کسانوں کو چھوڑ کر باقی سبھی کو اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے۔ مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت بات کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔

ہریانہ کے ڈی جی پی نے پنجاب کے ڈی جی پی کو ایک خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ میڈیا کے اہلکاروں کو احتجاج کی جگہ سے کم از کم 1 کلومیٹر کے فاصلے پر رکھا جائے تاکہ سیکورٹی کو یقینی بنایا جا سکے اور امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔ خط میں 6 دسمبر کو شمبھو بارڈر پر کسانوں کے مارچ کے دوران ہریانہ پولیس کو درپیش صورتحال اور چیلنجوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔


Share: